پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کی جانب سے ملک گیر احتجاج کا اعلان
The All Pakistan CNG Association (APCNGA) on Wednesday said that the decision to cut off gas supply to the CNG sector was illegal and the association had launched a nationwide protest against it. ۔
On Wednesday, APCNGA and Sindh CNG Association staged a sit-in outside Sui Southern’s office. Demonstrators said that after the protest will be extended to Punjab.
Ghias Abdullah Paracha, group leader of APCNGA, said that some elements were giving wrong information to the federal cabinet, as a result of which millions of jobs and billions of rupees of investment were at stake.
He said that Prime Minister Imran Khan should take notice of the situation and intervene to provide relief to the people and investors.
Ghias Paracha said the decision to cut off gas supply to CNG stations was illegal as the priority list of various gas consuming sectors was ignored.
He further said that CNG sector has been placed at number four in the priority list of National Gas Policy while LNG policy has placed it at number two.
The APCNGA Group Leader remarked that CNG ranks second in the LNG policy as it pays the highest price for gas and also pays the highest taxes but now the Cabinet has decided on gas distribution. Is making decisions against the scheme.
The highest paying sector of gas has been closed while the lowest paying sector is being given priority. He further said that at present expensive gas is being bought and sold cheaply in favorable sectors which is surprising as it is causing huge financial loss to the government.
آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن (اے پی سی این جی اے) نے بدھ کے روز کہا کہ سی این جی سیکٹر کو گیس کی فراہمی بند کرنے کا فیصلہ غیر قانونی ہے، ایسوسی ایشن نے اس کے خلاف ملک گیر احتجاج شروع کر دیا ہے۔
بدھ کو اے پی سی این جی اے اور سندھ سی این جی ایسوسی ایشن کی جانب سے سوئی سدرن کے دفتر کے باہر دھرنا دیا گیا۔ مظاہرین نے بتایا کہ احتجاج کے بعد پنجاب تک بھی توسیع کی جائے گی۔
اے پی سی این جی اے کے گروپ لیڈر غیاث عبداللہ پراچہ نے کہا کہ کچھ عناصر وفاقی کابینہ کو غلط معلومات دے رہے ہیں، جس کے نتیجے میں غلط فیصلوں کے نتیجے میں لاکھوں ملازمتیں اور اربوں کی سرمایہ کاری داؤ پر لگی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان صورتحال کا نوٹس لیں اور عوام اور سرمایہ کاروں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے مداخلت کریں۔
غیاث پراچہ نے کہا کہ سی این جی اسٹیشنز کو گیس کی فراہمی بند کرنے کا فیصلہ غیر قانونی تھا، کیونکہ گیس استعمال کرنے والے مختلف شعبوں کی ترجیحی فہرست کو نظر انداز کیا گیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ قومی گیس پالیسی کی ترجیحی فہرست میں سی این جی سیکٹر کو چوتھے نمبر پر رکھا گیا ہے جبکہ ایل این جی پالیسی نے اسے دوسرے نمبر پر رکھا ہے۔
اے پی سی این جی اے گروپ لیڈر نے ریمارکس دیئے کہ ایل این جی پالیسی میں سی این جی دوسرے نمبر پر ہے کیونکہ یہ گیس کی سب سے زیادہ قیمت ادا کرتی ہے اور سب سے زیادہ ٹیکس بھی ادا کرتی ہے لیکن اب کابینہ گیس ڈسٹری بیوشن سکیم کے خلاف فیصلے کر رہی ہے۔
گیس کی سب سے زیادہ ادائیگی کرنے والے سیکٹر کو بند کر دیا گیا ہے جبکہ کم ادائیگی کرنے والے سیکٹر کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت مہنگی گیس من پسند شعبوں کو سستی خریدی اور فروخت کی جا رہی ہے جو کہ حیران کن ہے کیونکہ اس سے حکومت کو بہت زیادہ مالی نقصان ہو رہا ہے۔